وضاحت: تشریح: موسم سرما عبادت کے لحاظ سے مومن کے لیے موسم بہار ہے کیونکہ اس میں دن چھوٹے اور راتیں لمبی ہوتی ہیں دن کو روزہ رکھنے اور رات کو قیام کرنے میں کوئی زیادہ مشقت اور تکلیف نہیں اٹھانی پڑتی۔ اس لیے عبادت گزاروں کے لیے اسے غنیمت کہا گیا ہے۔ چنانچہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا فرمان گرامی ہے کہ موسم سرما عبادت گزاروں کے لیے غنیمت ہے۔ [الزهد لأحمد: 615، صحيح] سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا میں تمہیں ٹھنڈی غنیمت نہ بتاؤں؟ ہم نے کہا: ابوہریرہ! وہ کیا ہے؟ فرمانے لگے: سردی کے موسم میں روزہ رکھنا ٹھنڈی غنیمت ہے۔ [سنن الكبري للبيهقي: 09/44،صحيح] عبید بن عمیر (ثقہ تابعی) فرماتے ہیں: جب سردی کا موسم آتا تو کہا جاتا کہ اہل قرآن! تمہاری نمازوں کے لیے راتیں لمبی ہو گئی ہیں اور تمہارے روزوں کے لیے دن چھوٹے ہو گئے ہیں۔ لہٰذا تم اسے غنیمت جانو۔ [المصنف لا بن ابي شيبه 36138 وسنده صحيح]