سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نیک آدمی کے لیے حلال مال کیا ہی اچھی چیز ہے۔“ یہ حدیث مختصر ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1315]
وضاحت: تشریح: - مکمل حدیث یوں ہے: سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف پیغام یہ بھیجا اور مجھے حکم فرمایا کہ میں اپنے کپڑے اور ہتھیار لے کر آپ کی خدمت میں پہنچ جاؤں چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا، میں آپ کے پاس آیا اس وقت آپ وضو کر رہے تھے آپ نے میری طرف نگاہ اٹھائی پھر نیچے کر لی اور فرمایا: ”عمرو! میں چاہتا ہوں کہ تمہیں ایک لشکر کا امیر بنا کر بھیجوں، اللہ تمہیں مال غنیمت سے نوازے اور میں تمہارے لیے اچھے مال کی بڑی رغبت رکھتا ہوں۔“ میں نے عرض کیا: میں مال کی رغبت کی وجہ سے مسلمان نہیں ہوا، میں تو صرف اسلام میں رغبت رکھتے ہوئے مسلمان ہوا ہوں تا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں آجاؤں۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمرو! نیک آدمی کے لیے حلال مال کیا ہی اچھی چیز ہے۔“ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حلال مال نیک انسان کے لیے اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے۔ یہ نیک اعمال کو سرانجام دینے میں معاون ثابت ہوتا ہے اور حقیقت بھی یہی ہے کہ انسان جو عبادات مال داری کی حالت میں کر سکتا ہے جیسے صدقہ و خیرات، جہاد اور تعلیم و تبلیغ دین وغیرہ ان کا مفلسی میں ہونا بے حد مشکل ہے لہٰذا یہ مال اللہ تعالیٰ ٰ کی بہت بڑی نعمت ہے۔