1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند الشهاب
احادیث 1 سے 200
77. فِي كُلِّ كَبِدٍ رَطْبَةٍ أَجْرٌ
77. ہر زندہ حرارت والے جگر میں اجر ہے
حدیث نمبر: 114
114 - أَنَاهُ أَبُو مُحَمَّدٍ الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْكُوفِيُّ، ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ الْجِرَابِ، ثنا عُبَيْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ شَرِيكٍ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنِي ابْنُ فَرُّوخَ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: وَذَكَرَ الْحَدِيثَ. وَفِيهِ قَالَ: «فِي كُلِّ كَبِدٍ حَرَّى أَجْرٌ»
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگا۔ اور انہوں نے یہ حدیث بیان کی اور اس میں یہ بھی تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر حرارت والے جگر میں اجر ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 114]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، و أخرجه أحمد: 223/2»

وضاحت: تشریح:
اس حدیث کا پس منظر ملاحظہ فرمائیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک شخص جا رہا تھا کہ اسے سخت پیاس لگی اس نے ایک کنویں میں اتر کر پانی پیا پھر باہر آیا تو دیکھا کہ ایک کتا ہانپ رہا ہے اور پیاس کی وجہ سے کیچڑ چاٹ رہا ہے اس نے اپنے دل میں سوچا کہ یہ بھی اس وقت ایسی ہی پیاس میں مبتلا ہے جیسی ابھی مجھے لگی ہوئی تھی۔ چنانچہ وہ کنویں میں اترا اور اپنے چمڑے کے موزے کو پانی سے بھر کر اسے اپنے منہ سے پکڑے ہوئے اوپر آیا اور اس کتے کو پانی پلایا۔ اللہ نے اس کے اس عمل کو قبول کیا اور اسے بخش دیا۔ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہمیں چوپایوں (کی خدمت) میں بھی اجر ملے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر زندہ جگر والے میں اجر ہے۔ (بخاری: 2363)
سیدنا سراقہ بن جعثم رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ کسی کا گمشدہ اونٹ میرے حوض پر آ جاتا ہے جسے میں نے اپنے اونٹوں کے لیے تیار کیا ہے اگر میں اس اونٹ کو وہاں سے پانی پلا دوں تو کیا مجھے اجر ملے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، ہر زندہ حرارت والے جگر میں اجر ہے۔ (ابن ماجه: 3686، صحیح)
حدیث کا مطلب بالکل واضح ہے کہ ہر جاندار کی خدمت کرنے میں اجر ہے۔