سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نبی کے لیے ایک دعا ہوتی ہے اور میں ان شاء اللہ یہ ارادہ رکھتا ہوں کہ قیامت کے دن اپنی امت کے حق میں شفاعت کرنے کے لیے اپنی اس دعا کو چھیا کر رکھوں۔“[مسند الشهاب/حدیث: 1045]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6304، 7474، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 198، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6461، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3602، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2847، ومالك فى «الموطأ» برقم: 457، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4307، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7829»
وضاحت: تشریح: - ہمارے شیخ حافظ زبیر علی زئی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ① نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی امت (مسلمانوں) کے لیے اللہ تعالیٰ ٰ کے اذن سے شفاعت (سفارش) کرنا برحق ہے اسے درج ذیل صحابہ نے بھی روایت کیا ہے۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ [صحيح بخاري: 6305، صحيح مسلم: 200] ، سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ ( [صحيح مسلم: 201] ، سیدنا عبد الله بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ ( [صحيح مسلم: 202] ، سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ [الشريعة اللآ جري: ص 338، ح780، وسنده صحيح] ، سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ [أحمد: 12، 11/2، وسنده حسن، ابن ماجه: 4280، صححه الحاكم على شرط مسلم: 2/ 585 , 586] ، سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا [المستدرك للحاكم: 1/ 28 ج 227، وسنده صحيح وصححه الحاكم على شرط الشيخين و وافقه الذهبي] وغیرہ۔ بلکہ شفاعت والی حدیث متواتر ہے۔ دیکھئے نظم المتناثر للكتانی (ح: 304) ② رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت پر بے حد مہربان تھے اور اللہ نے آپ کو رحمتہ للعالمین بنا کر بھیجا۔ ③ ہر نبی کی ایک دعا قطعی طور پر مقبول ہوتی رہی ہے اور نبی کو اس دعا کا علم بھی ہوتا تھا۔ ④ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ ٰ نے تمام نبیوں پر فضیلت عطا فرمائی۔ ⑤ جو مسلمان شرک و کفر نہ کرے اگر چہ کتنا ہی گناہگار ہو جہنم میں ہمیشہ نہیں رہے گا [الاتحاف الباسم ص: 414، 415]