سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مسجدِ قبا کو جاتے تو سیدہ اُم حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا (خالہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی) کے گھر میں آپ تشریف لے جاتے، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانا کھلاتیں، اور وہ اس زمانے میں سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں۔ ایک روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر میں گئے، انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانا کھلایا اور بیٹھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے بال دیکھنے لگیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم جاگے ہنستے ہوئے، سیدہ اُم حرام رضی اللہ عنہا نے پوچھا: آپ کیوں ہنستے ہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کچھ لوگ میری امّت کے پیش کیے گئے میرے اوپر جو اللہ کی راہ میں جہاد کے لئے سوار ہو رہے تھے بڑے دریا میں جیسے بادشاہ تخت پر سوار ہوتے ہیں۔“ سیدہ اُم حرام رضی اللہ عنہا نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ دعا کیجئے کہ اللہ جل جلالہُ مجھ کو بھی ان میں سے کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سر رکھ کر سو گئے، پھر جاگے ہنستے ہوئے، سیدہ اُم حرام رضی اللہ عنہا نے پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کیوں ہنستے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کچھ لوگ میری امّت کے پیش کئے گئے میرے اوپر جو اللہ کی راہ میں جہاد کو جاتے تھے جیسے بادشاہ تخت پر ہوتے ہیں۔“ سیدہ اُم حرام رضی اللہ عنہا نے کہا: یا رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم! آپ دعا کیجیے اللہ جل جلالہُ مجھ کو بھی ان میں سے کرے۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پہلے لوگوں میں سے ہو چکی۔“ سیدہ اُم حرام رضی اللہ عنہا سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ دریا میں سوار ہوئیں، جب دریا سے نکلیں تو جانور پر سے گر کر مر گئیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 996]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2788، 2799، 2877، 2894، 2924، 6282، 7001، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1912، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4608، 6667، 7189، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 8765، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3173، 3174، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4365، 4366، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2490، 2491، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1645، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2465، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2776، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8759،، وأحمد فى «مسنده» برقم: 13724، 13998، والحميدي فى «مسنده» برقم: 352، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 3675، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 39»