نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نماز پڑھتے تھے ظہر اور عصر اور مغرب اور عشاء کی منیٰ میں۔ پھر صبح کو جب آفتاب نکل آتا تو عرفات کو جاتے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 899]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9440، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3014، 3015، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 14763، والشافعي فى «المسنده» برقم: 561/1، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 195»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ امام ظہر کی نماز میں عرفات میں قرأت کو جہر سے نہ پڑھے، اور خطبہ پڑھے عرفہ کے روز، اور نماز عرفہ کی درحقیقت وہ ظہر ہے، مگر اس میں قصر ہو گیا سفر کی وجہ سے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 899B1]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر عرفہ کے دن جمعہ پڑے، یا یوم النحر یا ایام تشریق کو جمعہ آ پڑے تو ان دنوں میں نماز جمعہ کی نہ پڑھی جائے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 899B2]