سیدنا زید بن کعب بہزی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے مکہ کے قصد سے احرام باندھے ہوئے، جب روحاء میں پہنچے (روحاء ایک موضع ہے درمیان میں مکہ اور مدینہ کے) تو ایک گورخر زخمی دیکھا، تو بیان کیا یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو پڑا رہنے دو، اس کا مالک آ جائے گا۔“ اتنے میں سیدنا بہزی رضی اللہ عنہ آئے، وہی اس کے مالک تھے، وہ بولے: اے رسول اللہ! اس گورخر کے آپ مختار ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو حکم کیا، انہوں نے اس کا گوشت تقسیم کیا سب ساتھیوں کو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے، جب اثابہ میں پہنچے درمیان میں رُوَیثہ اور عرج کے (اثابہ اور رُوَیثہ اور عرج سب مقاموں کے نام ہیں) تو دیکھا کہ ایک ہرن اپنا سر جھکائے ہوئے سائے میں کھڑا ہے اور ایک تیر اس کو لگا ہوا ہے، تو کہا سیدنا بہزی رضی اللہ عنہ نے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو کھڑا رہے اس کے پاس تاکہ کوئی اس کو نہ چھیڑے یہاں تک کہ لوگ آگے بڑھ جائیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 780]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه النسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2820، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5111، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3786، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3092، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10021، 12078، 18982، 18983، 19465، وأحمد فى «مسنده» برقم: 15689، 15985، وأورده ابن حجر فى "المطالب العالية"، 1278، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8339، وأخرجه الطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 3806، 3807، وأخرجه الطبراني فى "الكبير"، 5283، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 79»