الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے بیان میں
8. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ
8. موزوں پر مسح کا بیان
حدیث نمبر: 71
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، أَنَّهُمَا أَخْبَرَاهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَدِمَ الْكُوفَةَ عَلَى سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ وَهُوَ أَمِيرُهَا فَرَآهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يَمْسَحُ عَلَى الْخُفَّيْنِ. فَأَنْكَرَ ذَلِكَ عَلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ: سَلْ أَبَاكَ إِذَا قَدِمْتَ عَلَيْهِ، فَقَدِمَ عَبْدُ اللَّهِ فَنَسِيَ أَنْ يَسْأَلَ عُمَرَ عَنْ ذَلِكَ حَتَّى قَدِمَ سَعْدٌ، فَقَالَ: أَسَأَلْتَ أَبَاكَ؟ فَقَالَ: لَا، فَسَأَلَهُ عَبْدُ اللَّهِ، فَقَالَ عُمَرُ : " إِذَا أَدْخَلْتَ رِجْلَيْكَ فِي الْخُفَّيْنِ وَهُمَا طَاهِرَتَانِ فَامْسَحْ عَلَيْهِمَا"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَإِنْ جَاءَ أَحَدُنَا مِنَ الْغَائِطِ، فَقَالَ عُمَرُ:" نَعَمْ، وَإِنْ جَاءَ أَحَدُكُمْ مِنَ الْغَائِطِ"
حضرت نافع اور حضرت عبداللہ بن دینار سے روایت ہے کہ سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما آئے کوفے میں سیّدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ پر، اور وہ حاکم تھے کوفہ کے، تو دیکھا اُن کو سیّدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہ مسح کرتے ہیں موزوں پر، پس انکار کیا اس فعل کا سیّدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے۔ کہا سیّدنا سعد رضی اللہ عنہ نے: تم اپنے باپ سے پوچھنا جب جانا۔ تو جب آئے سیّدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ بھول گئے پوچھنا اپنے باپ سے، یہاں تک کہ سیّدنا سعد رضی اللہ عنہ آئے اور انہوں کے کہا: تم نے اپنے باپ سے پوچھا تھا؟ سیّدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں۔ پھر پوچھا سیّدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے تو فرمایا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے: جب ڈالے تو پاؤں اپنے موزوں کے اندر اور پاؤں پاک ہوں تو مسح کر موزوں پر۔ کہا سیّدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے: اگرچہ ہم پاخانہ سے ہو کر آئیں؟ کہا: ہاں! اگرچہ کوئی تم میں سے پاخانہ سے ہو کر آئے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّهَارَةِ/حدیث: 71]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 202، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 182، 184، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 121، 122، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 127، 128، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 546، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1293، 1294، وأحمد فى «مسنده» برقم: 88، 89، 1469، 1477، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 14، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 170، 171، والبزار فى «مسنده» برقم: 122، والطبراني فى «الصغير» برقم: 607، شركة الحروف نمبر: 65، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 42»