الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے بیان میں
2. بَابُ وُضُوءِ النَّائِمِ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ
2. جو کوئی سو کر نماز کے لیے اٹھے اس کے وضو کا بیان
حدیث نمبر: 38
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ،" أَنَّ تَفْسِيرَ هَذِهِ الْآيَةِ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ سورة المائدة آية 6: أَنَّ ذَلِكَ إِذَا قُمْتُمْ مِنَ الْمَضَاجِعِ، يَعْنِي النَّوْمَ"
حضرت زید بن اسلم نے فرمایا کہ جو اللہ جل جلالہُ نے فرمایا کہ جب اٹھو تم نماز کے لیے تو دھوؤ منہ اپنا، اور ہاتھ اپنے کہنیوں تک، اور مسح کرو سروں پر، اور دھوؤ پاؤں اپنے ٹخنوں تک۔ اس سے یہ غرض ہے کہ جب اٹھو نماز کے لیے سو کر۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّهَارَةِ/حدیث: 38]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه مالك فى «الموطأ» برقم: 38، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 578، والدارقطني فى «سننه» برقم: 90، 91، شركة الحروف نمبر: 35، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 10ب» شیخ سلیم ہلالی اور شیخ احمد علی سلیمان نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔

موطا امام مالك رواية يحييٰ کی حدیث نمبر 38 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافظ ابو سمیعہ محمود تبسم، فوائد، موطا امام مالک : 38  
فائدہ:
.... زید بن اسلم رحمہ اللہ کی یہ تفسیر صرف ایک پہلو کے اعتبار سے ہے، جبکہ تمام دلائل شرعیہ کو سامنے رکھ کر جمہور مفسرین اس کا یہ مفہوم بیان کرتے ہیں:
«إِذَا أَرَدْتُمُ الْقِيَامَ مُحْدِتين»
یعنی جب تم بے وضو ہو اور نماز کی طرف کھڑے ہونے کا ارادہ کرو تو وضو کر لو۔
بہر حال امام مالک رحمہ اللہ اس روایت سے بھی نیند کا ناقضِ وضو ہونا ثابت کر رہے ہیں۔
   موطا امام مالک از ابو سمیعہ محمود تبسم، حدیث/صفحہ نمبر: 38   

حدیث نمبر: 38B
قَالَ يَحْيَى: قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ عِنْدَنَا أَنَّهُ لَا يَتَوَضَّأُ مِنْ رُعَافٍ، وَلَا مِنْ دَمٍ، وَلَا مِنْ قَيْحٍ يَسِيلُ مِنَ الْجَسَدِ، وَلَا يَتَوَضَّأُ إِلَّا مِنْ حَدَثٍ يَخْرُجُ مِنْ ذَكَرٍ، أَوْ دُبُرٍ أَوْ نَوْمٍ
امام مالک رحمہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک نکسیر پھوٹنے یا خون نکلنے یا پیپ بہنے سے وضو لازم نہیں آتا، بلکہ وضو نہ کرے، مگر اس گندگی سے جو دبر یا ذکر سے نکلے یا سو جائے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّهَارَةِ/حدیث: 38B]
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 35، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 11»

موطا امام مالك رواية يحييٰ کی حدیث نمبر 38B کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافظ ابو سمیعہ محمود تبسم، فوائد، موطا امام مالک : 38  
فائدہ:
.... جس طرح دونوں شرم گاہوں سے بول و براز، مذی، ودی، ہوا یا خون خارج ہونے سے اور نیند سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، اسی طرح غسل کو واجب کر دینے والی اشیاء مثلاً اجماع اور احتلام وغیرہ سے بھی وضو ٹوٹ جاتا ہے، نیز اونٹ کا گوشت کھانے سے اور کسی بھی شرمگاہ کو ہاتھ لگنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
[مسلم: 360، ابو داؤد: 181، ترمذي: 82، ابن ماجه 481، مسند احمد: 223/2]
محض شک سے، آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے یا پینے سے، قہقہے سے، شلوار کے ٹخنوں سے نیچے ہو جانے سے اور کسی گناہ کے ارتکاب سے وضو نہیں ٹوٹتا۔
یہ حدیث ہے کہ ایک آدمی کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کپڑا لٹکا کر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو اس کو وضو کرنے کا حکم دیا۔ [ابو داود: 638]
اس حدیث کی سند کو حافظ زبیر علی زئی نے حسن قرار دیا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ مسبلِ ازار اپنا وضو اور نماز لوٹائے گا۔
   موطا امام مالک از ابو سمیعہ محمود تبسم، حدیث/صفحہ نمبر: 38