سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب اپنے گھر والوں میں سے کسی کو شطرنج (یا چوسر) کھیلتے دیکھتے تو اس کو مارتے اور شطرنج کو توڑ ڈالتے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1749]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه بخاري فى «الادب المفرد» برقم: 1273، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21019، 21020، والبيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 6506، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 26675، فواد عبدالباقي نمبر: 52 - كِتَابُ الرُّؤْيَا-ح: 7»
کہا یحییٰ نے: سنا میں نے امام مالک رحمہ اللہ سے: شطرنج کھیلنا بہتر نہیں ہے، نہ اس میں کوئی فائدہ و بھلائی ہے، اور مکروہ جانتے تھے اس کو۔ اور سنا میں نے امام مالک رحمہ اللہ سے: کہتے تھے: شطرنج کھیلنا اور لغو بیہودہ کھیل سب مکروہ ہیں، اور پڑھتے تھے اس آیت کو «﴿فَمَاذَا بَعْدَ الْحَقِّ إِلَّا الضَّلَالُ﴾ [يونس: 32] »”پس کیا ہے بعد حق کے سوائے گمراہی کے۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1749B1]