919- طاؤس کے صاحبزادے اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کو زکواۃ وصول کرنے کے لئے اہلکار مقرر کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”اے ابوولید! اس بات سے بچنے کی کوشش کرنا کہ قیامت کے دن تم ایک اونٹ لے کر آؤ جسے تم نے اپنی گردن پر رکھا ہوا ہو اور وہ آواز نکال رہا ہو، یا گردن پر گائے رکھی ہوئی ہو اور وہ آوازیں نکال رہی ہو، یا بکری رکھی ہوئی ہو وہ منمنا رہی ہو“۔ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا اس طرح بھی ہوگا؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جی ہاں“۔ سیدنا عبادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: اس ذات کی قسم! جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ہمراہ معبوث کیا ہے، میں کبھی بھی دو آدمہوں کے لئے بھی (سرکاری کام) نہیں کروں گا۔ [مسند الحميدي/حَدِيثَا عَدِيِّ بْنِ عُمَيْرَةَ الْكِنْدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 919]
تخریج الحدیث: «رجاله ثقات، ولكنه بصورة المرسل، ولكن أخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 6949»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:919
فائدہ: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نگران کی ڈیوٹی بہت سخت ہے، انسان دنیا میں جس قسم کی چوری کرے گا، قیامت والے دن وہی چیز اس کی گردن پر سوار ہو گی، اور اپنی آواز میں بول رہی ہوگی۔ افسوس کہ آج کل ہم وہی نوکری (job) تلاش کرتے ہیں جس میں دھوکا، فراڈ اور بے ایمانی زیادہ ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ امت مسلمہ پر رحم فرمائے، آمین۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 918