77- عبداللہ بن ابونہیک بیان کرتے ہیں: سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی بازار میں مجھ سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے فرمایا: کیا تاجر لوگ کمائی کرنے والے ہیں؟ کیا تاجر لوگ کمائی کرنے والے ہیں؟ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے، ”جو شخص قرآن خوش الحانی سے نہیں پڑھتا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔“[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 77]
تخریج الحدیث: «في إسناده عنعنة ابن جريج وأخرجه الحاكم: 569/1 برقم: 2100-2105، وانظر الحديث سابق»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:77
فائدہ: ان دونوں احادیث (حدیث نمبر: 76، 77) میں ایک مسئلہ بیان ہوا ہے کہ قرآن مجید کو اونچی آواز میں پڑھنا چاہیے۔ اس فن کو علم تجوید کہتے ہیں۔ اس کے متعلق امام جزری فرماتے ہیں: اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ جس طرح امت مسلمہ کے لیے قرآن مجید کے معانی کا جاننا اور حدود کا قائم رکھنا ضروری ہے، بعینہٖ قرآن مجید کے الفاظ کی تشریح اور حروف کو ان صفات کی ادائیگی کے ساتھ ادا کرنا بھی ضروری ہے جو صفات ائمہ قراء نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے متصل سند کے ساتھ حاصل کی ہیں، ان کی مخالفت کسی صورت بھی جائز نہیں ہے۔ یہاں پر ایک تنبیہ ضروری ہے کہ بعض پیشہ ور قراء تکلف اور غلط انداز میں قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہیں۔ جو کہ درست نہیں ہے، واللہ اعلم بالصواب۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 77