635-سالم اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں۔ ”اہل مدینہ ذوالحلیفہ سے احرام باندھیں گے اہل شام حجفہ سے احرام باندھیں گے اور اہل نجد قرن سے احرام باندھیں گے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 133، 1522، 1525، 1527، 1528، 7344، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1182، ومالك فى «الموطأ» برقم: 1186، 1187، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3759، 3760، 3761، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2650، 2651، 2654، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1737، والترمذي فى «جامعه» برقم: 831، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1831، 1832، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2914، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8998، 8999، 9000، 9001، 9002، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4541»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:635
فائدہ: اس حدیث میں میقات کا ذکر ہے، ذوالحلیفہ کا نیا نام آبارعلی ہے اور یہ مدینہ اور اس کے قرب و جوار اور اس کے پیچھے سے آنے والے لوگوں کے لیے میقات ہے، یہ مکہ مکرمہ سے 450 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ جحفہ: بید شام مصر اور ترکی کی طرف سے آنے والوں کے لیے میقات ہے، یہ بستی ویران ہو چکی ہے، اب اس کے قریب مقام رابغ سے احرام باندھا جا تا ہے، یہ مکہ کے شمال کی جانب 183 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ قرن منازل: نجد اور الرفاۃ سے آنے والوں کے لیے میقات ہے، اس کی قریبی جگہ السیل سے احرام باندھا جا تا ہے، یہ مکہ مکرمہ سے 75 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ یلملم: یہ یمن، پاکستان اور ہندوستان کی طرف سے آنے والوں کے لیے میقات ہے، یہ پہاڑ مکہ مکرمہ سے 92 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ اس حدیث میں اسلام کے ہر سو پھیل جانے کی پیش گوئی موجود ہے، اور ایسے ہی ہوا ہے، والحمد للہ۔ جو شخص حج یا عمرہ کی غرض سے مکہ مکرمہ آئے گا، وہ ان میقات سے احرام باندھے گا، لیکن جو ان میقاتوں کی حدود کے اندر رہتے ہیں وہ اپنی اپنی رہائش گاہ سے احرام باندھیں گے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 635