630-سالم بن عبداللہ اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کایہ فرمان نقل کرتے ہیں۔ ”تم لوگ سوتے وقت اپنے گھروں میں آگ جلتی ہوئی نہ چھوڑا کرو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6293، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2015، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7860، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5246، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1813، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3769، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4603 برقم: 4635 برقم: 5123 برقم: 5496، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5434، 5486، 5531»
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3769
´رات کو سوتے وقت آگ بجھا دینے کا بیان۔` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم سونے لگو تو اپنے گھروں میں (جلتی ہوئی) آگ مت چھوڑو“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3769]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) موم بتی اورچراغ وغیرہ جلتا ہوا چھوڑ کر سونے سے حادثے کا خطرہ ہوتا ہے۔ گھر میں کسی چیز کو آگ لگ سکتی ہے۔
(2) سردی کے موسم میں کمرے گرم کرنے کے لیے بعض اوقات کوئلوں کی انگیٹھی استعمال ہوتی ہے۔ بند کمرے میں انگیٹھی جلتی چھوڑ کر سو جانے سے جہاں آگ لگنے کا خطرہ ہوتا ہے، وہاں زہریلی گیس کا کمرے میں جمع ہو جانا بھی جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ گیس کا ہیٹر بھی کھلا چھوڑ کر سونے میں بڑے خطرات ہیں۔ اس کے مفاسد بھی اخبارات میں آتے رہتے ہیں۔
(3) بجلی کا بلب جلتا رہے تو اس سے یہ خطرہ نہیں، تا ہم تیز روشنی میں پر سکون نیند حاصل نہیں ہوتی۔ اگر ضرورت انتہائی ہلکی روشنی کا بلب جلانا چا ہیے۔
(4) کسی بھی خطرناک چیز (مثلاًبجلی کے آلات) استعمال کرتے وقت ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرنا لازم ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3769
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6293
6293. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”جب تم سونے لگو تو گھر میں آگ نہ چھوڑو۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:6293]
حدیث حاشیہ: (1) اگر سوتے وقت گھر میں آگ چھوڑ دی جائے اور اسے بجھایا نہ جائے یا اس سے محفوظ رہنے کا کوئی بندوبست نہ کیا جائے تو بعض دفعہ اس کے بھڑک اٹھنے سے بہت سا جانی اور مالی نقصان ہوجاتا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ اگر گھر میں کوئی اکیلا آدمی ہے تو اسے چاہیے کہ سوتےوقت آگ بجھا کر سوئے یا اس سے محفوظ رہنے کا معقول بندوبست کرے اور گھر میں کئی آدمی ہیں تو گھر میں جو آخری آدمی بیدار رہنے والا ہو اسے یہ ذمہ داری ادا کرنا ہوگی۔ (فتح الباري: 103/11)(2) بجلی کا معاملہ بھی یہی ہے، اسے بھی بجھانا کر سونا چاہیے بصورت دیگر بہت بڑے نقصان کا اندیشہ ہے۔ واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6293