466- سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کوئی ایسی دعا کی تعلیم دیجئے جسے میں مانگا کروں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عباس() آپ اللہ تعالیٰ سے عفو اور عافیت کا سوال کیا کریں۔ انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کوئی ایسی دعا کی تعلیم دیجئے جسے میں مانگا کروں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عباس() اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم ) کے چچا! آپ اللہ تعالیٰ سے عفو اور عافیت کا سوال کیا کریں۔ انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کوئی ایسی دعا کی تعلیم دیجئے جسے میں مانگا کروں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عباس() اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم ) کے چچا! آپ اللہ تعالیٰ سے عفو اور عافیت کا سوال کیا کریں۔ امام حمیدی رحمہ اللہ کہتے ہیں: سفیان نامی راوی اس روایت کو بیان کرتے ہوئے بعض اوقات یہ الفاظ نقل کرتے ہیں کہ عبداللہ بن حارث نے یہ بات بیان کی ہے، سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے عرض کی: یا رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم )! تاہم اکثر اوقات انہوں نے یہی بات بیان کی ہے کہ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ یہ بات بیان کرتے ہیں: انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم )! [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 466]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف غير أن الحديث صحيح بشواهده وقد استوفينا تخريجه فى مسند الموصلي برقم 6696، وانظر طبقات ابن سعد 18/1/4 ويشهد له حديث أبى بكر وقد خرجناه فى «مسند الموصلي» برقم 49، كما يشهد له حديث أنس وقد خرجناه فى المسند المذكور برقم 3929، ويشهد له أيضاً حديث ابن عباس وقد خرجناه فى «صحيح اين حبان» برقم 951»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:466
فائدہ: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کسی بڑے شخص کو کسی چیز کا علم نہ ہو تو اسے چھوٹے شخص سے سوال کر لینا چاہیے، اور ہمیشہ اللہ تعالیٰ سے عفو و درگزر اور عافیت طلب کرتے رہنا چا ہیے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 466