1272- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”میں جنت میں داخل ہوا تو میں نے اس میں ایک محل (روای کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) ایک گھر دیکھا میں نے اس میں آواز سنی میں نے دریافت کیا: یہ کس کا ہے، تو مجھے کہا: گیا ؛ یہ قریش سے تعلق رکھنے والے ایک فرد کا ہے، مجھے یہ امید ہوئی کہ یہ میرا ہوگا، تو مجھے یہ بتایا گیا: یہ عمر بن خطاب کا ہے۔ اے ابوحفص! اگر تمہارے مزاج کی تیزی کا خیال نہ ہوتا، تو میں اس کے اندر چلاجاتا“۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ روپڑے اور عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے غصہ کیا جاسکتا ہے؟
رأيتني دخلت الجنة فإذا أنا بالرميصاء امرأة أبي طلحة سمعت خشفة فقلت من هذا فقال هذا بلال رأيت قصرا بفنائه جارية فقلت لمن هذا فقال لعمر فأردت أن أدخله فأنظر إليه فذكرت غيرتك فقال عمر بأبي وأمي يا رسول الله أعليك أغار