الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
31. حدیث نمبر 114
حدیث نمبر: 114
114 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الْأَعْمَشُ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: «مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّي صَلَاةً إِلَّا لِوَقْتِهَا إِلَّا بِالْمُزْدَلِفَةِ فَإِنَّهُ جَمَعَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ، وَصَلَّي الصُّبْحَ يَوْمَئِذٍ فِي غَيْرِ وَقْتِهَا» وَقَالَ سُفْيَانُ يَعْنِي فِي غَيْرِ وَقْتِهَا الَّذِي كَانَ يُصَلِّيَهَا فِيهِ قَبْلَ ذَلِكَ
114- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز ہمیشہ مخصوص وقت پر ادا کرتے ہوئے دیکھا ہے، البتہ مزدلفہ کا معاملہ مختلف ہے، کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو نمازیں مغرب اور عشاء ایک ساتھ ادا کی تھیں اور اس دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز اس کے مخصوص وقت سے ہٹ کر ادا کی تھی۔ سفیان کہتے ہیں: یعنی اس وقت سے مختلف وقت میں ادا کی تھی جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے ادا کیا کرتے تھے۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 114]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 1675، ومسلم: 1289، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:5176، 5264، وأحمد فى ”مسنده“، برقم: 3711»

مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 114 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:114  
فائدہ:
ہر نماز کو اس کے وقت پر پڑھنا چاہیے، افسوس کہ اکثر لوگ اس میں سستی کا شکار ہیں، اللہ تعالیٰ ٰ ہماری سستیاں دور فرمائے، آمین۔ مزدلفہ میں مغرب اور عشاء دو نمازوں کو جمع کر کے پڑھا جائے گا نحر والے دن صبح کی نماز زیادہ اندھیرے میں، عام نماز فجر کے وقت سے پہلے ادا کرنا مستحب ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 114