1049- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: کچھ خواتین نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کے ساتھ تشریف فرماہوتے ہیں، تو ہم یہاں حاضر نہیں ہوسکتی ہیں۔ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لیے کوئی وقت مقرر کریں جس میں ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوجایا کریں (تو یہ مناسب ہوگا)۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ فلاں خاتون کے گھر میں جمع ہوجایا کرو“۔ وہ خواتین اس مخصوص وقت میں وہاں آئیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی وہاں تشریف لے آئے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان خواتین کے ساتھ جو بات چیت کی اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی ارشاد فرمایا: ”جس بھی عورت کے تین بچے فوت ہوجائیں اور وہ ثواب کی امید رکھے تو وہ عورت جنت میں داخل ہوگی۔“ ایک خاتون نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! اگر کسی کے دو (بچے فوت) ہوں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(اگر دوہوں) تو بھی یہی اجر وثواب حاصل ہوگا“۔
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1049
فائدہ: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ خواتین کی کلاسز کا الگ اہتمام کرنا چاہیے، خواہ کلاس ہفتہ میں ایک دن ہی کیوں نہ ہو۔ اس میں صحابیات رضی اللہ عنہم کے علم پر حریص ہونے کی زبردست دلیل ہے، افسوس کہ آج کی عورتیں قرآن و حدیث کے علم سے دور ہیں، اور علم کی حرص نہیں رکھتیں۔ نیز اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ اگر بچپن میں بچہ فوت ہو جائے تو وہ والدین کے لیے خوشخبری ہوگا اور وہ والدین کو جنت میں لے جانے کا سبب ہوگا۔ خواتین کی مجلس میں انھی کے متعلقہ مسائل بیان کرنے چاہئیں۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1048