1008- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”اللہ تعالیٰ کی کنیزوں کو اللہ تعالیٰ کی مساجد میں جانے سے نہ روکو اور خواتین ایسی حالت میں نہ نکلیں کہ ان سے خوشبو پھوٹ رہی ہو“۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل محمد بن عمره بن علقمة، وقد أخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1679 وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2214 وأبو داود فى «سننه» برقم: 565، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1315 1316 والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5460 وأحمد فى «مسنده» برقم: 9776 10287 10989 وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5915 5933 والبزار فى «مسنده» برقم: 8569 9262 وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 5121 وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 7691 والطبراني فى «الأوسط» برقم: 568»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1008
فائدہ: تقدم: 950، اس حدیث سے ثابت ہوا کہ عورتیں اگر مسجد میں نماز پڑھنے کی غرض سے جانا چا ہیں اور وہ اجازت طلب کریں تو انھیں اجازت دے دینی چاہیے۔ موجودہ دور پرفتن ہے، جب کوئی عورت مسجد میں جانا چاہے تو اگر ممکن ہو سکے محرم ساتھ جائے اور مسجد میں چھوڑ کر واپس آ جائے، پھر نماز کے اختتام پر وہ خود جا کر گھر واپس لے آئے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1007
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 565
´عورتوں کے مسجد جانے کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں سے نہ روکو، البتہ انہیں چاہیئے کہ وہ بغیر خوشبو لگائے نکلیں۔“[سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 565]
565۔ اردو حاشیہ: یہ عمل عورتوں کے لئے اپنے شوق پر مبنی ہے اگر وہ اجازت لے کر مسجد میں آنا چاہیں تو روکا نہ جائے۔ صحابیات آیا کرتی تھیں لیکن اس کے لئے ضرورری ہے کہ وہ باپردہ اور سادہ لباس میں آئیں۔ تاہم افضل یہی ہے کہ عورتیں گھر میں باپردہ ہو کر نماز پڑھیں۔ جیسا کہ آئندہ کی مذید احادیث سے واضح ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 565