الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 961
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَرْقَمَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ: شَهِدْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي الرَّحَبَةِ يَنْشُدُ النَّاسَ: أَنْشُدُ اللَّهَ مَنْ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَوْمَ غَدِيرِ خُمٍّ:" مَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ"، لَمَّا قَامَ فَشَهِدَ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: فَقَامَ اثْنَا عَشَرَ بَدْرِيًّا، كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى أَحَدِهِمْ، فَقَالُوا: نَشْهَدُ أَنَّا سَمِعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَوْمَ غَدِيرِ خُمٍّ:" أَلَسْتُ أَوْلَى بِالْمسلمين مِنْ أَنْفُسِهِمْ، وَأَزْوَاجِي أُمَّهَاتُهُمْ؟"، فَقُلْنَا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" فَمَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ، اللَّهُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاهُ، وَعَادِ مَنْ عَادَاهُ".
عبدالرحمن بن ابی لیلی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے صحن کوفہ میں لوگوں کو قسم دے کر فرمایا کہ جس نے غدیر خم کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد سنا ہو تو وہ کھڑا ہو جائے، کہ میں جس کا مولیٰ ہوں، علی بھی اس کے مولیٰ ہیں۔ اس پر بارہ بدری صحابہ رضی اللہ عنہم کھڑے ہو گئے اور ان سب نے اس بات کی گواہی دی کہ ہم سب نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو غدیر خم کے موقع پر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے متعلق یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ کیا اللہ کو مومنین پر کوئی حق نہیں؟ سب نے عرض کیا: کیوں نہیں! فرمایا: جس کا میں مولیٰ ہوں، علی بھی اس کے مولیٰ ہیں، اے اللہ! جو علی سے دوستی کرے تو اس سے دوستی فرما، اور جو اس سے دشمنی کرے تو اس سے دشمنی فرما۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ/حدیث: 961]
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف يزيد بن أبى زياد