سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب حسن کی پیدائش ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا: ”مجھے میرا بیٹا تو دکھاؤ، تم نے اس کا کیا نام رکھا ہے؟“ میں نے عرض کیا: حرب۔ فرمایا: ”نہیں، اس کا نام حسن ہے۔“ پھر جب حسین پیدا ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا: ”مجھے میرا بیٹا تو دکھاؤ، تم نے اس کا کیا نام رکھا ہے؟“ میں نے پھر عرض کیا: حرب۔ فرمایا: ”نہیں، اس کا نام حسین ہے۔“ تیسرے بیٹے کی پیدائش پر بھی اسی طرح ہوا، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام بدل کر محسن رکھ دیا، پھر فرمایا: ”میں نے ان بچوں کے نام حضرت ہارون علیہ السلام کے بچوں کے نام پر رکھے ہیں، جن کے نام شبر، شبیر اور مشبر تھے۔“[مسند احمد/مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ/حدیث: 953]
حكم دارالسلام: ضعفه الشيخ الألباني فى الضعيفة : 3706، هانئ بن هانئ مجهول