عمرو بن حریش رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ ہم لوگ ایسے علاقے میں ہوتے ہیں جہاں دینار یا درہم نہیں چلتے ہم ایک وقت مقررہ تک کے لئے اونٹ اور بکر ی کے بدلے خریدو فروخت کر لیتے ہیں آپ کی اس بارے کیا رائے ہے؟ کیا اس میں کوئی حرج ہے؟ انہوں نے فرمایا: ”تم نے ایک باخبر آدمی سے دریافت کیا ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر تیار کیا اس امید پر کہ صدقہ کے اونٹ آجائیں گے اونٹ ختم ہو گئے اور کچھ لوگ باقی بچ گئے (جنہیں سواری نہ مل سکی) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”ہمارے لئے اس شرط پر اونٹ خرید کر لاؤ کہ صدقہ کے اونٹ پہنچنے پر وہ دے دیئے جائیں گے چنانچہ میں نے دو اونٹوں کے بدلے ایک اونٹ خریدا بعض اوقات تین کے بدلے بھی خریدا یہاں تک کہ میں فارغ ہو گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ کے اونٹوں سے اس کی ادائیگی فرما دی۔ [مسند احمد/مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ/حدیث: 7025]