شہر بن حوشب کہتے ہیں کہ جب ہمیں یزید بن معاویہ کی بیعت کی اطلاع ملی تو میں شام آیا مجھے ایک ایسی جگہ کا پتہ معلوم ہوا جہاں نوف کھڑے ہو کر بیان کرتے تھے میں ان کے پاس پہنچا اسی اثناء میں ایک آدمی کے آنے پر لوگوں میں ہلچل مچ گئی جس نے ایک چادر اوڑھ رکھی تھی دیکھا تو وہ سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ تھے نوف نے انہیں دیکھ کر ان کے احترام میں حدیث بیان کرنا چھوڑ دی اور سیدنا عبداللہ کہنے لگے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے عنقریب اس ہجرت کے بعد ایک اور ہجرت ہو گی جس میں لوگ سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) کی ہجرت گاہ میں جمع ہو جائیں گے زمین میں صرف بدترین لوگ رہ جائیں گے ان کی زمین انہیں پھینک دے گی اور اللہ کی ذات انہیں پسند نہیں کرے گی آگ انہیں بندروں اور خنزیروں کے ساتھ جمع کر لے گی۔ پھر فرمایا: ”تم حدیث بیان کرو کیونکہ ہمیں تو اس سے روک دیا گیا ہے نوف نے کہا کہ صحابی رسول اللہ اور وہ بھی قریشی کی موجودگی میں حدیث بیان نہیں کر سکتا چنانچہ سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ”کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مشرق کی جانب سے ایک قوم نکلے گی یہ لوگ قرآن تو پڑھتے ہوں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا جب بھی ان کی ایک نسل ختم ہو گی دوسری پیدا ہو جائے گی یہاں تک کہ ان کے آخر میں دجال نکل آئے گا۔ [مسند احمد/مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ/حدیث: 6952]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شهر بن حوشب، ولبعضه شواهد يصح بها.