سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے قبیلہ مزینہ کے ایک آدمی کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال کرتے ہوئے سنا۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر انہوں نے مکمل حدیث ذکر کی اور فرمایا: ”کہ اس نے پوچھا یا رسول اللہ! اگر کوئی شخص خوشوں سے توڑ کر پھل چوری کر لے تو کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس نے جو پھل کھا لئے اور انہیں چھپا کر نہیں ان پر تو کوئی چیز واجب نہیں ہو گی لیکن جو پھل وہ اٹھا کر لے جائے تو اس کی دوگنی قیمت اور پٹائی اور سزا واجب ہو گی اور اگر وہ پھلوں کو خشک کر نے کی جگہ سے چوری کئے گئے اور ان کی مقدار کم از کم ایک ڈھال کی قیمت کے برابر ہو تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا۔ اس نے پوچھا یا رسول اللہ!! اس گری پڑی چیز کا کیا حکم ہے جو ہمیں کسی آباد علاقے کے راستے میں ملے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پورے ایک سال تک اس کی تشہیر کر اؤ اگر اس کا مالک آ جائے تو وہ اس کے حوالے کر دو ورنہ وہ تمہاری ہے اس نے کہا کہ اگر یہی چیز کسی ویرانے میں ملے تو؟ فرمایا: ”اس میں اور رکاز میں خمس واجب ہے۔ [مسند احمد/مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ/حدیث: 6936]