الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
30. مسنَد عَبدِ اللهِ بنِ عَمرو بنِ العَاصِ رَضِیَ الله تَعالَى عَنهمَا
حدیث نمبر: 6891
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، سَمِعْتُ ابْنَ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجُلًا مِنْ مُزَيْنَةَ يَسْأَلُهُ عَنْ ضَالَّةِ الْإِبِلِ؟ فَقَالَ:" مَعَهَا حِذَاؤُهَا وَسِقَاؤُهَا، تَأْكُلُ الشَّجَرَ، وَتَرِدُ الْمَاءَ، فَذَرْهَا حَتَّى يَأْتِيَ بَاغِيهَا"، قَالَ: وَسَأَلَهُ عَنْ ضَالَّةِ الْغَنَمِ؟ فَقَالَ:" لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ، اجْمَعْهَا إِلَيْكَ حَتَّى يَأْتِيَ بَاغِيهَا"، وَسَأَلَهُ عَنِ الْحَرِيسَةِ الَّتِي تُوجَدُ فِي مَرَاتِعِهَا؟ قَالَ: فَقَالَ:" فِيهَا ثَمَنُهَا مَرَّتَيْنِ وَضَرْبُ نَكَالٍ"، قَالَ:" فَمَا أُخِذَ مِنْ أَعْطَانِهِ فَفِيهِ الْقَطْعُ، إِذَا بَلَغَ مَا يُؤْخَذُ مِنْ ذَلِكَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ"، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اللُّقَطَةُ نَجِدُهَا فِي السَّبِيلِ الْعَامِرِ؟ قَالَ:" عَرِّفْهَا سَنَةً، فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا، وَإِلَّا فَهِيَ لَكَ"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا يُوجَدُ فِي الْخَرَابِ الْعَادِيِّ؟ قَالَ:" فِيهِ وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے قبیلہ مزینہ کے ایک آدمی کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال کرتے ہوئے سنا کہ یا رسول اللہ! میں آپ کے پاس یہ پوچھنے کے لئے آیا ہوں کہ گمشدہ اونٹ کا کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے ساتھ اس کا "" سم "" اور اس کا "" مشکیزہ "" ہوتا ہے وہ خود ہی درختوں کے پتے کھاتا اور وادیوں کا پانی پیتا اپنے مالک کے پاس پہنچ جائے گا اس لئے تم اسے چھوڑ دو تاکہ وہ اپنی منزل پر خود ہی پہنچ جائے اس نے پوچھا کہ گمشدہ بکر ی کا کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یا تم اسے لے جاؤ گے یا تمہارا کوئی بھائی لے جائے گا یا کوئی بھیڑیا لے جائے گا تم اسے اپنی بکر یوں میں شامل کرو تاکہ وہ اپنے مقصود پر پہنچ جائے اس نے پوچھا وہ محفوظ بکر ی جو اپنی، چراگاہ میں ہو اسے چوری کر نے والے کے لئے کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی دوگنی قیمت اور سزا اور جسے باڑے سے چرایا گیا ہو تو اس میں ہاتھ کاٹ دیا جائے گا جبکہ وہ ایک ڈھال کی قیمت کو پہنچ جائے۔ اس نے پوچھا یا رسول اللہ!! اس گری پڑی چیز کا کیا حکم ہے جو ہمیں کسی آبادعلاقے کے راستے میں ملے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پورے ایک سال تک اس کی تشہیر کر اؤ اگر اس کا مالک آ جائے تو وہ اس کے حوالے کر دو ورنہ وہ تمہاری ہے اس نے کہا کہ اگر یہی چیز کسی ویرانے میں ملے تو؟ فرمایا: اس میں اور رکاز میں خمس واجب ہے۔ [مسند احمد/مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ/حدیث: 6891]
حكم دارالسلام: حديث حسن