الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
30. مسنَد عَبدِ اللهِ بنِ عَمرو بنِ العَاصِ رَضِیَ الله تَعالَى عَنهمَا
حدیث نمبر: 6657
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنِي حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ حَدَّثَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ بِهَا الَّذِينَ سَرَقَتْهُمْ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ هَذِهِ الْمَرْأَةَ سَرَقَتْنَا، قَالَ قَوْمُهَا: فَنَحْنُ نَفْدِيهَا يَعْنِي أَهْلَهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْطَعُوا يَدَهَا"، فَقَالُوا: نَحْنُ نَفْدِيهَا بِخَمْسِ مِائَةِ دِينَارٍ، قَالَ:" اقْطَعُوا يَدَهَا"، قَالَ: فَقُطِعَتْ يَدُهَا الْيُمْنَى، فَقَالَتْ الْمَرْأَةُ: هَلْ لِي مِنْ تَوْبَةٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" نَعَمْ، أَنْتِ الْيَوْمَ مِنْ خَطِيئَتِكِ كَيَوْمِ وَلَدَتْكِ أُمُّكِ"، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي سُورَةِ الْمَائِدَةِ فَمَنْ تَابَ مِنْ بَعْدِ ظُلْمِهِ وَأَصْلَحَ سورة المائدة آية 39 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ایک عورت نے چوری کی جن لوگوں کے یہاں چوری ہوئی تھی وہ اس عورت کو پکڑ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آے اور کہنے لگے یا رسول اللہ!! اس عورت نے ہمارے یہاں چوری کی ہے اس عورت کی قوم کے لوگ کہنے لگے کہ ہم انہیں اس کا فدیہ دینے کے لئے تیار ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا ہاتھ کاٹ دو وہ لوگ کہنے لگے کہ ہم اس کا فدیہ پچاس دینار دینے کو تیار ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: کہ اس کا ہاتھ کاٹ دو چنانچہ اس کا داہنا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔ بعد میں وہ عورت کہنے لگی یا رسول اللہ! کیا میری توبہ قبول ہوسکتی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج تک اپنے گناہوں سے ایسے پاک صاف ہو کہ گویا تمہاری ماں نے تمہیں آج ہی جنم دیا ہو اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے سورت مائدہ کی یہ آیت نازل فرمائی جو اپنے ظلم کے بعد توبہ کر لے اور اپنی اصلاح کر لے تو اللہ اس کی توبہ قبول کر لیتا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ/حدیث: 6657]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن لهيعة، و حيي بن عبد الله المعافري.