الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
30. مسنَد عَبدِ اللهِ بنِ عَمرو بنِ العَاصِ رَضِیَ الله تَعالَى عَنهمَا
حدیث نمبر: 6603
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنِي حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ فَتَّانَ الْقُبُورِ، فَقَالَ عُمَرُ: أَتُرَدُّ عَلَيْنَا عُقُولُنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَعَمْ، كَهَيْئَتِكُمْ الْيَوْمَ"، فَقَالَ عُمَرُ: بِفِيهِ الْحَجَرُ.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں میں امتحان لینے والے فرشتوں کا تذکر ہ کیا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے یا رسول اللہ! کیا اس وقت ہمیں ہماری عقلیں لوٹا دی جائیں گی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں بالکل آج کی طرح سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس کے منہ میں پتھر (جو وہ میرا امتحان لے سکے) [مسند احمد/مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ/حدیث: 6603]
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف كسابقه