یعقوب بن عاصم کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا آپ یہ کہتے ہیں کہ قیامت اس طرح قائم ہو گی؟ انہوں نے فرمایا: ”میرا دل چاہتا ہے کہ تم کچھ بیان نہ کیا کرو میں نے یہ کہا تھا کہ کچھ عرصے بعد تم ایک بہت بڑا واقعہ بیت اللہ میں آگ لگنا دیکھو گے پھر فرمایا: ”کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں دجال کا خروج ہو گا جوان میں چالیس رہے گا (راوی کو دن، سال یا مہینے کا لفظ یاد نہیں رہا) پھر اللہ تعالیٰ سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) کو بھیجے گا جو سیدنا عمروہ بن مسعود ثقفی رضی اللہ عنہ کے مشابہہ ہوں گے وہ اسے تلاش کر کے قتل کر دیں گے۔ اس کے بعد سات سال تک لوگ اس طرح رہیں گے کہ کسی دو کے درمیان دشمنی نہ رہے گی پھر اللہ تعالیٰ شام کی جانب سے ایک ٹھنڈی ہوا بھیجے گا اور وہ ہوا ہر اس شخص کی روح قبض کر لے گی جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہو گا حتی کہ اگر ان میں سے کوئی شخص کسی پہاڑ کے جگر میں جا کر چھپ جائے تو وہ ہوا وہاں بھی پہنچ جائے گی۔
اس کے بعد زمین پر بدترین لوگ رہ جائیں گے جو پرندوں اور چوپاؤں سے بھی زیادہ ہوں گے جو نیکی کو نیکی اور گناہ کو گناہ نہیں سمجھیں گے ان کے پاس شیطان انسانی صورت میں آئے گا اور انہیں کہے گا کہ میری دعوت کو کیوں قبول نہیں کرتے؟ اور انہیں بتوں کی پوجا کر نے کا حکم دے گا چنانچہ وہ ان کی عبادت کر نے لگیں گے اس دوران ان کا رزق خوب بڑھ جائے گا اور ان کی زندگی بہترین گزر رہی ہو گی کہ اچانک صور پھونک دیا جائے گا اس کی آواز جس کے کان میں بھی پہنچے گی وہ ایک طرف کو جھک جائے گا سب سے پہلے اس کی آوازوہ شخص سنے گا جو اپنے حوض کے کنارے صحیح کر رہا ہو گا اور بیہوش ہو کر گرپڑے گا پھر ہر شخص بیہوش ہو جائے گا اس کے بعد اللہ تعالیٰ آسمان سے موسلادھاربارش برسائے گا جس سے لوگوں کے جسم اگ آئیں گے پھر دوبارہ صور پھونک دیا جائے گا اور لوگ کھڑے ہو جائیں گے اور وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہوں گے۔ اس کے بعد کہا جائے گا کہ اے لوگو! اپنے رب کی طرف چلو اور وہاں پہنچ کر رک جاؤ تم سے باز پرس ہو گی پھر حکم ہو گا کہ جہنمی لشکر ان میں سے نکال لیا جائے پوچھا جائے گا کتنے لوگ؟ حکم ہو گا کہ ہر ہزار میں سے نو سو ننانوے یہ وہ دن ہو گا جب بچے بوڑھے ہو جائیں گے اور جب پنڈلی کو کھولآ جائے گا۔ [مسند احمد/مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ/حدیث: 6555]