عبداللہ بن ساعدی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے کسی جگہ زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے بھیجا، جب میں فارغ ہو کر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور وہ مال ان کے حوالے کر دیا، تو انہوں نے مجھے تنخواہ دینے کا حکم دیا، میں نے عرض کیا کہ میں نے یہ کام اللہ کی رضا کے لئے کیا ہے اور وہی مجھے اس کا اجر دے گا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تمہیں جو دیا جائے وہ لے لیا کرو، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ایک مرتبہ میں نے بھی یہی خدمت سرانجام دی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کچھ مال و دولت عطا فرمایا، میں نے تمہاری والی بات کہہ دی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تمہاری خواہش اور سوال کے بغیر کہیں سے مال آئے تو اسے کھا لیا کرو، ورنہ اسے صدقہ کر دیا کرو۔“[مسند احمد/مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ/حدیث: 371]