ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو بیدار ہوتے تو نماز کا آغاز کس طرح فرماتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بیدار ہوتے تو تکبیر کہتے اور فرماتے اے اللہ! اے جبریل، میکائیل اور اسرافیل کے رب! زمین و آسمان کو پیدا کرنے والے! پوشیدہ ظاہر چیزوں کو جاننے والے! تو ہی اپنے بندوں کے اختلافات کے درمیان فیصلہ کرسکتا ہے، ان اختلافی معاملات میں مجھے اپنے حکم سے صحیح راستے پر چلا، کیونکہ تو جسے چاہتا ہے سیدھے راستے کی ہدایت دے دیتا ہے۔ ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو بیدار ہوتے تو یہ دعاء پڑھتے، اے اللہ! میں شیطان مردود کے ہمز، نفث اور نفخ سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں اور فرمایا کرتے تھے کہ تم بھی اللہ سے یہ پناہ مانگا کرو، صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! شیطان کے ہمز نفث اور نفخ سے کیا مراد ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ " ہمز " سے مراد موت ہے جو بنی آدم کو آتی ہے، نفخ سے مراد تکبر ہے اور نفث سے مراد شعر ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25225]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 770، عكرمة بن عمار ضعيف الرواية عن يحيى ولكن انتقى له مسلم هذا الحديث