حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تمام ازواج مطہرات جمع تھیں، انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی! ہم میں سے کون سب سے پہلے آپ سے آکر ملے گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کا ہاتھ تم میں سب سے زیادہ لمبا ہوگا، ہم ایک لکڑی لے کر اس سے اپنے ہاتھوں کی پیمائش کرنے لگے، حضرت سودہ بنت زمعہ کا ہاتھ سب سے زیادہ لمبا نکلا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد جلد ہی حضرت سودہ ان سے جاملیں، بعد میں ہمیں پتہ چلا کہ ہاتھ کی لمبائی سے مراد صدقہ خیرات میں کشادگی تھی اور وہ صدقہ خیرات کرنے کو پسند کرنے والی خاتون تھیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24899]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وذكر سودة فيه خطأ، والصواب أنها زينب ، خ: 1420، م: 2452