الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند احمد
مسند النساء
1171. تتمة مسند عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حدیث نمبر: 24892
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جُدْعَانَ كَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ يَقْرِي الضَّيْفَ، وَيَفُكُّ الْعَانِيَ، وَيَصِلُ الرَّحِمَ، وَيُحْسِنُ الْجِوَارَ، فَأَثْنَيْتُ عَلَيْهِ، فَهَلْ يَنْفَعُهُ ذَلِكَ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا، إِنَّهُ لَمْ يَقُلْ يَوْمًا قَطُّ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي يَوْمَ الدِّينِ" . وَقَالَ عَفَّانُ مَرَّةً: فَأَثْنَتْ عَلَيْهِ.
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ! ابن جدعان زمانہ جاہلیت میں مہمان نوازی کرتا، قیدیوں کو چھڑاتا، صلہ رحمی کرتا تھا اور مسکینوں کو کھانا کھلاتا تھا، کیا یہ چیزیں اسے فائدہ پہنچا سکیں گی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ! نہیں، اس نے ایک دن بھی یہ نہیں کہا کہ پروردگار! روز جزاء کو میری خطائیں معاف فرما دینا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24892]
حكم دارالسلام: حديث صحيح