الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
966. قال محمد بن زيد وادركته وهو يزقي بها المجانين
حدیث نمبر: 21942
حَدَّثَنَا رِبْعِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ , حَدَّثَنِي أَبِي , عَنْ عَمِّهِ , وَعَنْ أبى بكر بْنِ زَيْدِ بْنِ الْمُهَاجِرِ , أَنَّهُمَا سَمِعَا عُمَيْرًا مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ , قَالَ: أَقْبَلْتُ مَعَ سَادَتِي نُرِيدُ الْهِجْرَةَ حَتَّى أَنْ دَنَوْنَا مِنَ الْمَدِينَةِ , قَالَ: وَخَلَّفُونِي فِي ظَهوْرِهِمْ , فَدَخَلُوا الْمَدِينَةَ , قَالَ: قَالَ: فَأَصَابَنِي مَجَاعَةٌ شَدِيدَةٌ , قَالَ: فَمَرَّ بِي بَعْضُ مَنْ يَخْرُجُ مِنَ الْمَدِينَةِ , فَقَالُوا لِي: لَوْ دَخَلْتَ الْمَدِينَةَ , فَأَصَبْتَ مِنْ ثَمَرِ حَوَائِطِهَا , فَدَخَلْتُ حَائِطًا فَقَطَعْتُ مِنْهُ قِنْوَيْنِ , فَأَتَانِي صَاحِبُ الْحَائِطِ , فَأَتَى بِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَأَخْبَرَهُ خَبَرِي , وَعَلَيَّ ثَوْبَانِ , فَقَالَ لِي: " أَيُّهُمَا أَفْضَلُ؟" , فَأَشَرْتُ لَهُ إِلَى أَحَدِهِمَا , فَقَالَ" خُذْهُ" , وَأَعْطِي صَاحِبَ الْحَائِطِ الْآخَرَ , وَخَلَّى سَبِيلِي .
حضرت عمیر رضی اللہ عنہ سے مرویھی کہ میں اپنے آقا کے ساتھ ہجرت کے ارادے سے آرہا تھا جب ہم مدینہ منورہ کے قریب پہنچے تو میرے آقا مدینہ منورہ میں داخل ہوگئے اور مجھے سواری کے پاس چھوڑ گئے کچھ دیر بعد مجھے سخت قسم کی بھوک نے ستایا، اسی اثناء میں مدینہ منورہ سے باہر آنے والا ایک آدمی میرے پاس سے گذرا اور مجھ سے کہنے لگا کہ تم مدینہ کے اندر چلے جاؤ اور اس کے کسی باغ میں سے پھل توڑ کر کھالو، چنانچہ میں ایک باغ میں داخل ہوا اور وہاں سے دو خوشے اتارے اتنی دیر میں باغ کا مالک بھی آگیا، وہ مجھے لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور میرا واقعہ بتایا، اس وقت میرے جسم پر دو کپڑے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا کہ ان دونوں میں سب سے بہتر کون سا ہے؟ میں نے ایک کپڑے کی طرف اشارہ کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تم رکھو اور دوسرا کپڑا باغ مالک کو دے کر مجھے چھوڑ دیا۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 21942]
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، عم إسحاق والد عبدالرحمن لم يوجد له ترجمة، وله متابع مجهول