حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے موقع پر انصار کے ٦٤ اور مہاجرین کے چھ آدمی اور حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ شہید ہوئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کہنے لگے کہ آج کے بعد مشرکین کے ساتھ جنگ کا کوئی ایسا موقع دوبارہ آیا تو ہم سود سمیت اس کا بدلہ لیں گے چنانچہ فتح مکہ کے دن ایک غیر معروف آدمی کہنے لگا آج کے بعد قریش نہیں رہیں گے اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے یہ اعلان کردیا کہ ہر سیاہ وسفید کو امن دیا جاتا ہے سوائے فلاں فلاں آدمی کے جن کا نام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتادیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی اگر تم بدلہ لینا چاہتے ہو تو اتنی سزا دو جتنی تمہیں تکلیف دی گئی ہے اور اگر تم صبر کرو تو یہ صبر کرنے والوں کے لئے بہت عمدہ چیز ہے " اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قریش سے اپنا ہاتھ روک لو۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 21230]