حسان بن عطیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ ایک سفر میں تھے، ایک جگہ پڑاؤ کیا تو اپنے غلام سے کہنے لگے کہ چھری لے کر آؤ، ہم اس سے کھیلیں گے، میں نے اس پر تعجب کا اظہار کیا تو وہ کہنے لگے کہ میں نے جب سے اسلام قبول کیا ہے اس وقت سے میں اپنی زبان کو لگام دے کر بات کرتا ہوں، لیکن یہ جملہ آج میرے منہ سے نکل گیا ہے، اسے یاد نہ رکھنا، اور جو میں اب بات کرنے لگا ہوں، اسے یاد رکھو، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس وقت لوگ سونے چاندی کے خزانے جمع کر رہے ہوں، تم ان کلمات کا خزانہ جمع کرنا، اے اللّٰہ! میں آپ سے دین میں ثابت قدمی، ہدایت پر استقامت، آپ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے کی توفیق، آپ کی بہترین عبادت کرنے کا سلیقہ، قلب سلیم اور سچی زبان کا سوال کرتا ہوں، نیز آپ جن چیزوں کو جانتے ہیں ان کی خیر مانگتا ہوں اور ان کے شر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں، اور ان تمام گناہوں سے معافی مانگتا ہوں جو آپ کے علم میں ہیں کیونکہ آپ ہی علام الغیوب ہیں۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17114]
حكم دارالسلام: حسن بطرقه، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، حسان بن عطية لم يدرك شداد بن أوس