سیدنا عمر بن شاس جو اصحاب حدیبیہ میں سے ہیں کہتے ہیں کہ میں سیدنا علی کے ساتھ یمن سے روانہ ہوا دوران سفر سے ان سے میری کچھ حق تلفی ہو گئی جس کی بناء پر میرے دل میں ان کے معلق بوجھ پیدا ہو گیا یہی وجہ ہے کہ مدینہ پہنچ کر میں نے مسجد میں یہ شکایت لوگوں کے سامنے ظاہر کی ہوتے ہوتے یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک بھی جاپہنچی اگلے دن جب میں مسجد میں داخل ہوا تو دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چند صحابہ کے ساتھ بیٹھتے ہوئے ہیں مجھے دیکھ کر آپ نے تیز نظروں سے گھورا اور جب میں بیٹھ گیا تو آپ نے فرمایا: عمرو واللہ تم نے مجھے اذیت پہنچائی ہے میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں اللہ کی پناہ میں آتاہوں کہ آپ کو اذیت پہنچاؤں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیوں نہیں جس نے علی کو اذیت پہنچائی اس نے مجھے اذیت پہنچائی۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15960]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف ، الفضل بن معقل بن سنان ليس بمشهور، وعبدالله بن نيار لم يصيح سماعه من عمرو بن شاس، ومحمد بن اسحاق مدلس وقد عنعنة