سیدنا ابویسر سے مروی ہے کہ اللہ کی قسم ہم لوگ اس شام کو خیبر میں تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جبکہ ایک یہو دی کی بکریوں کا ریوڑ قلعہ میں داخل ہو نا چاہتا تھا اور ہم نے اس کا محاصرہ کر رکھا تھا اسی اثناء میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان بکریوں میں سے ہمیں کون کھلائے گا میں نے اپنے آپ کو پیش کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اجازت دیدی میں سائے کی تیزی سے نکلا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جاتے ہوئے دیکھ کر فرمایا: اے اللہ ہمیں اس سے فائدہ پہنچا میں جب اس ریوڑ تک پہنچا تو اس کا اگلہ حصہ قلعے میں داخل ہو چکا تھا میں نے پچھے حصے سے دو بکریاں پکڑیں اور انہیں اپنے ہاتھوں تلے دبایا اور اس طرح انہیں دوڑتا ہوا لے آیا کہ گویا کہ میرے ہاتھ میں کچھ ہے ہی نہیں حتی کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے انہیں لاڈالا صحابہ کرام نے انہیں ذبح کیا اور سب نے اسے کھایا یہ سیدنا ابویسر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سب سے آخر میں فوت ہوئے تھے اور وہ جب بھی یہ حدیث سناتے تو روپڑتے اور فرماتے کہ مجھ سے فائدہ حاصل کر لو واللہ میں اس قافلے کا آخری فرد ہوں۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15525]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف بريدة بن سفيان، ولابهام رواته عن أبى اليسر