ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کچھ صحابہ رضی اللہ عنہ بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ باہر سے تشریف لائے اور ان کے قریب ہو گئے تو آپ نے انہیں باتیں کرتے ہوئے سنا، کسی نے کہا: اللہ تعالیٰ نے ابراہیم ؑ کو خلیل بنایا، دوسرے نے کہا: اللہ تعالیٰ نے موسی ؑ سے کلام فرمایا، کسی اور نے کہا: عیسیٰ ؑ تو وہ اللہ کا کلمہ اور اس کی روح ہیں، کسی نے کہا: آدم ؑ کو کہ اللہ نے انہیں منتخب فرمایا: اس دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے پاس پہنچ گئے اور فرمایا: ”میں نے تمہاری باتیں سن لی ہیں، اور تمہارا تعجب کرنا کہ ابراہیم ؑ، اللہ کے خلیل ہیں، اور وہ اسی طرح ہیں، موسی ؑ کلیم اللہ ہیں، وہ بھی اسی طرح ہیں، عیسیٰ ؑ اس کی روح اور اس کا کلمہ ہیں، وہ بھی اسی طرح بجا ہیں، آدم ؑ کو اللہ تعالیٰ نے منتخب فرمایا ہے، یہ بھی حقیقت ہے، جبکہ میں اللہ تعالیٰ کا حبیب ہوں، اور میں یہ بات ازراہِ فخر نہیں کہتا، روزِ قیامت حمد کا پرچم میرے ہاتھ میں ہو گا، آدم ؑ اور باقی سب انبیا ؑ اسی کے نیچے ہوں گے اور میں یہ بات ازراہِ فخر نہیں کہتا، روزِ قیامت میں سب سے پہلے سفارش کروں گا اور سب سے پہلے میری سفارش قبول ہو گی، اور یہ میں ازراہِ فخر نہیں کہتا، سب سے پہلے میں ہی جنت کے کنڈے ہلاؤں گا تو اللہ تعالیٰ میرے لیے کھول دے گا اور مجھے اس میں داخل فرمائے گا، میرے ساتھ غریب ایماندار ہوں گے اور میں اس پر فخر نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ کے ہاں تمام اولین و آخرین سے سب سے زیادہ معزز میں ہوں اور میں اس پر فخر نہیں کرتا۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفضائل والشمائل/حدیث: 5762]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3616 وقال: غريب) و الدارمي (26/1 ح 48) ٭ فيه زمعة بن صالح: ضعيف، و حديثه عند مسلم مقرون .»