ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جنت اور جہنم نے بحث و مباحثہ کیا تو جہنم نے کہا: مجھے تکبر کرنے والوں اور سرکشوں کے لیے خاص کر دیا گیا ہے، جنت نے کہا، میری تو حالت یہ ہے کہ مجھ میں (زیادہ تر) صرف ضعیف اور کم رتبہ والے اور دنیا سے بیزار لوگ ہوں گے، اللہ نے جنت سے فرمایا: تو میری رحمت ہے، میں تیرے ذریعے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہوں گا رحم فرماؤں گا، اور جہنم سے فرمایا: تو میرا عذاب ہے، میں تیرے ذریعے اپنے بندوں میں سے جسے چاہوں گا عذاب دوں گا، اور تم دونوں بھر جاؤ گی، رہی جہنم تو وہ نہیں بھرے گی حتی کہ اللہ اس میں اپنا قدم رکھے گا تو وہ کہے گی: بس، بس، بس تب وہ بھرے گی اور اس کا بعض حصہ، بعض کے ساتھ مل جائے گا، اور اللہ اپنی مخلوق میں سے کسی پر ظلم نہیں کرے گا، رہی جنت تو اللہ اس کے لیے ایک مخلوق پیدا فرمائے گا۔ “ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5694]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (4850) و مسلم (36/ 2846)»