جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نجد کی طرف جہاد کیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم واپس آئے تو وہ بھی آپ کے ساتھ واپس آئے، صحابہ کرام کو گھنے خار دار درختوں کی وادی میں دوپہر کو نیند (قیلولہ) نے آ لیا، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (آرام کی غرض سے) یہاں پڑاؤ ڈالا اور صحابہ کرام درختوں کے سائے کی تلاش میں الگ الگ ہو گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیکر کے درخت کے نیچے پڑاؤ ڈالا اور اپنی تلوار اس (درخت) کے ساتھ لٹکا دی، اور ہم تھوڑی دیر کے لیے سو گئے، اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں بلانے لگے، ہم نے دیکھا کہ ایک اعرابی آپ کے پاس ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس نے، مجھ پر میری تلوار سونت لی جبکہ میں اس وقت آرام کر رہا تھا میں بیدار ہوا تو تلوار اس کے ہاتھ میں سونتی ہوئی تھی، اس نے کہا: تجھے مجھ سے کون بچائے گا؟ میں نے تین مرتبہ کہا: ”اللہ (بچائے گا)۔ “ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی کوئی سرزنش نہیں کی اور آپ بیٹھ گئے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الرقاق/حدیث: 5304]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2910) و مسلم (311/ 843)»