عمر وبن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ایک عورت نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں نے نذر مانی ہے کہ میں آپ کی موجودگی میں دف بجاؤں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی نذر پوری کرو۔ “ اور رزین نے یہ اضافہ نقل کیا، اس (عورت) نے عرض کیا: میں نے فلاں فلاں جگہ جہاں اہل جاہلیت ذبح کرتے تھے، ذبح کرنے کی نذر مانی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا اس جگہ جاہلیت کا کوئی بت تھا جس کی پوجا کی جاتی تھی؟“ اس نے عرض کیا، نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا اس جگہ ان کی کوئی عید تھی؟“ اس نے عرض کیا، نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی نذر پوری کرو۔ “ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و رزین۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الإيمان والنذور/حدیث: 3438]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو دود (3312) و رزين (لم أجده) ٭ و أصله عند أبي داود بالاختصار و رواه أبو داود (3313) قريبًا من لفظ المصنف عن ثابت بن الضحاک رضي الله عنه، انظر الحديث السابق .»