الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مشكوة المصابيح
كتاب فضائل القرآن
كتاب فضائل القرآن
--. حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا واضع کرنا کہ سورتیں علیحدہ علیحدہ ہیں
حدیث نمبر: 2222
وَعَن ابْن عَبَّاس قَالَ: قلت لعُثْمَان بن عَفَّان مَا حملكم أَنْ عَمَدْتُمْ إِلَى الْأَنْفَالِ وَهِيَ مِنَ الْمَثَانِي وَإِلَى بَرَاءَةٍ وَهِيَ مِنَ الْمَئِينِ فَقَرَنْتُمْ بَيْنَهُمَا وَلم تكْتبُوا بَينهمَا سَطْرَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ وَوَضَعْتُمُوهَا فِي السَّبع الطول مَا حملكم على ذَلِك فَقَالَ عُثْمَانُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا يَأْتِي عَلَيْهِ الزَّمَان وَهُوَ تنزل عَلَيْهِ السُّور ذَوَات الْعدَد فَكَانَ إِذا نزل عَلَيْهِ الشَّيْء دَعَا بعض من كَانَ يَكْتُبُ فَيَقُولُ: «ضَعُوا هَؤُلَاءِ الْآيَاتِ فِي السُّورَةِ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا كَذَا وَكَذَا» فَإِذَا نَزَلَتْ عَلَيْهِ الْآيَةُ فَيَقُولُ: «ضَعُوا هَذِهِ الْآيَةَ فِي السُّورَةِ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا كَذَا وَكَذَا» . وَكَانَتِ الْأَنْفَالُ مِنْ أَوَائِلِ مَا نَزَلَتْ بِالْمَدِينَةِ وَكَانَتْ بَرَاءَة من آخر الْقُرْآن وَكَانَت قصَّتهَا شَبيهَة بِقِصَّتِهَا فَظَنَنْت أَنَّهَا مِنْهَا فَقُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يبين لنا أَنَّهَا مِنْهَا فَمِنْ أَجْلِ ذَلِكَ قَرَنْتُ بَيْنَهُمَا وَلِمَ أكتب بَينهمَا سَطْرَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ وَوَضَعْتُهَا فِي السَّبْعِ الطُّوَلِ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عثمان رضی اللہ عنہ سے کہا: تمہیں کس چیز نے آمادہ کیا ہے کہ تم نے سورۂ انفال کا قصد کیا جبکہ وہ مثانی (سورتوں میں سے) ہے، اور سورۂ براءت (توبہ) کا قصدکیا جبکہ وہ میٔن (دو سو آیتوں والی سورتوں) میں سے ہے، اور تم نے ان دونوں سورتوں کو ملایا اور تم نے ان کے درمیان (بسم اللہ الرحمن الرحیم) بھی نہیں لکھی، اور تم نے اسے سات لمبی سورتوں میں رکھ دیا، ایسا کرنے پر کس چیز نے تمہیں ابھارا؟ عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی یہ صورت حال تھی کہ کبھی طویل وقت گزر جاتا اور آپ پر کوئی سورت نازل نہ ہوتی اور متعدد آیات والی سورتیں نازل ہوتیں، اور جب آپ پر کچھ حصہ نازل ہوتا تو آپ کسی کاتب وحی کو بلاتے اور اسے فرماتے: ان آیات کو، فلاں سورت میں جہاں فلاں فلاں تذکرہ ہے، شامل کر دو۔ سورۂ انفال وہ سورت ہے جو قیام مدینہ کے ابتدائی دور میں نازل ہوئی تھی، جبکہ سورۂ براءت (توبہ) نزول کے لحاظ سے، نزول قرآن کے آخری دور میں نازل ہوئی، اور بلحاظ مضمون دونوں ایک دوسرے کے مشابہ تھیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وفات پا گئے اور آپ نے وضاحت نہ فرمائی کہ وہ (سورۂ توبہ) اس (سورۂ انفال) میں سے ہے، اسی لیے میں نے ان دونوں کو ملا لیا اور (بسم اللہ الرحمن الرحیم) نہ لکھی، اور میں نے اسے سات لمبی سورتوں میں شامل کیا۔ اسنادہ حسن، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2222]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أحمد (57/1 ح 399) والترمذي (3086 وقال: حسن) و أبو داود (786)
٭ يزيد الفارسي و ثقه ابن حبان و الترمذي وغيرهما فھو حسن الحديث و أخطأ من ضعّف ھذا الحديث .»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن