ام ہانی رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، جب فتح مکہ کا دن تھا تو فاطمہ رضی اللہ عنہ آئیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بائیں جانب بیٹھ گئیں، جبکہ ام ہانی رضی اللہ عنہ آپ کے دائیں جانب تھیں، پس لونڈی برتن میں مشروب لائی اور اسے آپ کی خدمت میں پیش کیا، آپ نے اس سے نوش فرمایا، بعد ازاں آپ نے برتن ام ہانی کو دیا تو انہوں نے اس سے پیا پھر انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں نے تو روزہ توڑ لیا ہے، میں تو روزے سے تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں فرمایا: ”کیا تم کوئی قضا دے رہی تھیں؟“ انہوں نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اگر نفلی تھا تو پھر تمہارے لیے مضر نہیں۔ “ ابوداؤد، ترمذی، دارمی۔ احمد اور ترمذی کی ایک روایت اسی طرح ہے اور اس میں ہے: انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں تو روزہ سے تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”نفلی روزہ دار اپنے نفس کا امیر ہے، وہ اگر چاہے تو رکھے (یعنی پورا کرے) اور اگر چاہے تو افطار کر لے۔ “ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2079]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «ضعيف، رواه أبو داود (2456) و الترمذي (731. 732) و الدارمي (16/2 ح 17430) و أحمد (341/6 ح 2743، 343/2 ح 27448) ٭ يزيد بن أبي زياد ضعيف و للحديث شواھد ضعيفة .»