سیدنا ربیعہ جرشی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ایک فرشتہ حاضر ہوا، اور آپ سے عرض کیا گیا: آپ کی آنکھیں سوئی ہوئی ہوں (کسی اور طرف نہ دیکھیں) آپ کے کان توجہ سے سنتے ہوں اور آپ کا دل سمجھتا ہو، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میری آنکھیں سو گئیں، میرے کان غور سے سنتے رہے اور میرا دل سمجھتا رہا۔ “ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے کہا گیا: کسی سردار نے کوئی گھر بنایا، اس میں دسترخوان لگایا اور کسی دعوت دینے والے کو بھیجا، پس جس شخص نے داعی کی دعوت کو قبول کر لیا، وہ گھر میں داخل ہوا، کھانا کھایا اور وہ سردار اس سے خوش ہو گیا، اور جس شخص نے داعی کی دعوت قبول نہ کی تو وہ گھر میں داخل ہوا نہ کھانا کھایا اور سردار بھی اس پر ناراض ہوا۔ “ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ، سردار ہے، محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم داعی ہیں، گھر سے مراد اسلام اور دسترخوان سے مراد جنت ہے۔ “اس حدیث کو دارمی نے بیان کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 161]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه الدارمي (7/1 ح 11) ٭ عباد بن منصور ضعيف مدلس و عنعن والحديث السابق (144) يغني عنه .»