96/129 (صحيح)– عن أبي هريرة قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم: أي الناس أكرم؟ قال:"أكرمهم عند الله أتقاهم". قالوا: ليس عن هذا نسألك. قال:"فأكرم الناس (وفي رواية: إنه الكريم ابن الكريم ابن الكريم/896): يوسف نبي الله ابن نبي الله ابن خليل الله". قالوا: ليس عن هذا نسألك. قال:"فعن معادن العرب(1) تسألوني؟". قالوا: نعم. قال:" فخياركم في الجاهلية خياركم في الإسلام إذا فقهوا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا: لوگوں میں سے معززترین کون ہے؟ فرمایا: ”اﷲ کے نزدیک سب سے زیادہ معزز وہ ہے جو سب سے زیادہ متقی ہو۔“ لوگوں نے عرض کیا: ہم نے یہ سوال نہیں کیا۔ فرمایا: ”لوگوں میں سب سے زیادہ معزز (ایک روایت میں ہے: معزز باپ کا بیٹا معزز اس کا بیٹا معزز): یوسف ہیں جو اللہ کے نبی ہیں اور اللہ کے نبی کے بیٹے ہیں اور وہ اللہ کے خلیل کے بیٹے ہیں (جو خود نبی ہیں، نبی اﷲ کے فرزند ہیں، اور خلیل اﷲ کے پڑپوتے ہیں)(یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم)۔“ لوگوں نے عرض کیا: ہم یہ بھی نہیں پوچھتے، فرمایا: ”تو کیا تم عرب کے قبائل کے متعلق پوچھ رہے ہو؟“ لوگوں نے عرض کیا: جی ہاں۔ فرمایا: ”جو تم میں سے جاہلیت میں بہتر تھے وہی اسلام میں بہتر ہیں، بشرطیکہ دین میں سوجھ بوجھ بھی حاصل کر لیں۔“(مطلب یہ ہے کہ انسان طبعی طور پر فراخ دل اور معزز ہے اگر وہ جاہلیت میں ایسا ہے تو اسلام میں تو اور بھی اچھا ہو گا۔)[صحيح الادب المفرد/حدیث: 96]