600/775 عن بشير [ بن معبد السدوسي]- وكان اسمه: زحم بن معبد، فهاجر إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال:"ما اسمك؟"، قال: زحم. قال:"بل أنت بشير". قال: بينما أمشي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم [ قال:"يا ابن الخصاصية!(3) ما أصبحت تنقم على الله؟ أصبحت تماشي رسول الله صلى الله عليه وسلم". قلت: بأبي أنت وأمي ما أنقم على الله شيئاً، كل خير قد أصبت/829](4)، إذ مر بقبور [وفي رواية: فأتى على قبور] المشركين. فقال:" لقد سبق هؤلاء خيراً كثيراً" ثلاثاً. فمر قبور[ وفي رواية: فأتى على قبور] المسلمين. فقال:" لقد أدرك هؤلاء خيراً كثيراً" ثلاثاً. فحانت من النبي صلى الله عليه وسلم نظرة، فرأى رجلاً يمشي في القبور، وعليه نعلان، فقال:" يا صاحب السبتيتين! ألق سبتيتيك". فنظر الرجل، فلما رأى النبي صلى الله عليه وسلم خلع نعليه، فرمى بهما.
بشیر بن معبد سدوسی سے مروی ہے جن کا نام زحم بن معبد تھا۔ یہ ہجرت کر کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا نام کیا ہے۔“ انہوں نے کہا: ”زحم“، فرمایا: ”نہیں بلکہ تم بشیر ہو۔“ یہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بار میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جا رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے خصاصیہ (یہ ان کی دادی یا نانی تھیں) کے بیٹے! کیا بات ہے کہ تم اللہ پر ناراض ہونا شروع ہو گئے ہو، حالانکہ تمہارا حال یہ ہے کہ تم اللہ کے رسول کے ساتھ چل رہے ہو۔“ میں نے کہا: میرے ماں باپ فدا ہوں، میں تو اللہ سے کسی چیز پر ناراض نہیں ہوں، میں نے ہر قسم کی خیر کو حاصل کر لیا ہے جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر قبروں پر ہوا اور ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مشرکوں کی قبروں پر گزرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ لوگ بہت سی بھلائی کو چھوڑ کر آگے چلے گئے“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تین دفعہ فرمایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ قبروں پر گزرے اور ایک روایت میں ہے کہ مسلمانوں کی قبروں پر آئے اور تین دفعہ فرمایا: ”ان لوگوں نے بہت ساری بھلائی پا لی ہے“ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر اٹھ گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا کہ قبروں پر چل رہا ہے اور اس نے جوتا پہنا ہوا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے چمڑے کے جوتے پہننے والے! اپنے چمڑے کے جوتے اتار پھینکو۔“ تو اس آدمی نے دیکھا، جب اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اپنے جوتے اتار دیے اور انہیں پھینک دیا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 600]