544/703 عن جابر قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يعلمنا الاستخارة في الأمور، كالسورة من القرآن:"إذا همّ [أحدكم] بالأمر فليركع ركعتين، ثم يقول: اللهم إني أستخيرك بعلمك، واستقدرك بقدرتك، وأسألك من فضلك العظيم، فإنك تقدر ولا أقدر، وتعلم ولا أعلم، وأنت علام الغيوب. اللهم إن كنت تعلم هذا الأمر خيراً لي في ديني، ومعاشي، وعاقبة أمري- أو قال: في(1) عاجل أمري وآجله- فاقدره لي(2)، وإن كنت تعلم أن هذا الأمر شر لي في ديني ومعاشي وعاقبة- أو قال: عاجل- أمري وآجله، فاصرفه عني واصرفني عنه، واقدر لي الخير حيث كان، ثم رضّني، ويسمي حاجته".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں معاملات میں استخارہ اس طرح سکھاتے تھے جیسے قرآن کی کوئی سورت۔ جب تم میں سے کوئی کسی کام کا ارادہ کرے اسے چاہیے کہ دو رکعتیں پڑھے پھر کہے: ”اے اللہ! میں تجھ سے تیرے علم کے ساتھ خیر طلب کرتا ہوں اور میں تجھ سے تیری قدرت سے طاقت مانگتا ہوں۔ اور میں تجھ سے تیرے عظیم فضل کا سوال کرتا ہوں کیونکہ تو قدرت رکھتا ہے اور میں قدرت نہیں رکھتا، تو جانتا ہے اور میں نہیں جانتا اور تو غیبوں کو خوب جاننے والا ہے۔ اے اللہ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے دین، میری گزران اور میرے انجام خیر کے لیے بہتر ہے یا فرمایا: میرے جلد یا دیر سے کام کے لیے بہتر ہے تو اس کو میرے لیے مقد ر کر دے اور اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے دین اور میری زندگی کی گزران اور انجام کار کے لیے یا جلدی دنیا کے لیے اور آخرت کے لیے برا ہے تو اس کو مجھ سے پھیر دے اور مجھے اس سے پھیر دے اور میرے لیے خیر کو مقدر کر دے جہاں وہ ہو پھر مجھے راضی کر دے اور اپنے کام کا نام بھی لے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 544]