1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح الادب المفرد
حصہ اول : احادیث 1 سے 249
29. باب فضل من يصل ذا الرحم الظالم
29. ظالم رشتہ دار سے رشتہ داری ملانے کی فضیلت
حدیث نمبر: 50
50/69 عن البراء قال: جاء أعرابى فقال: يا نبي الله! علمني عملاً يدخلنى الجنة. قال:"لئن كنت أقصرت الخطبة لقد أعرضت المسألة، أعتق النسمة، وفك الرقبة". قال: أو ليستا واحداً؟ قال:"لا؛ عتق النسمة أن تعتق النسمة، وفكُّ الرّقبةِ أن تُعين على الرقبة، والمنيحةُ الرغوبُ(1)، والفيء على ذي الرحم ؛ فإن لم تطق ذلك، فأمر بالمعروف، وانْهَ عن المنكر، فإن لم تطق ذلك، فكف لسانك، إلا من خير".
سیدنا براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عرابی آیا اور اس نے عرض کیا: اے اﷲ کے نبی! مجھے کوئی ایسا عمل سکھائیے جو مجھے جنت میں داخل کر دے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کاش کہ تم نے اپنی بات مختصر کی ہوتی تم نے تو سوال لمبا کر دیا۔ غلام کو آزاد کرو اور گردن کو آزاد کرو۔ اس نے کہا: کیا یہ دونوں باتیں ایک ہی نہیں ہیں؟ فرمایا:نہیں، غلام آزاد کرنا تو یہ ہے کہ تم پورا غلام آزاد کرو اور گردن آزاد کرنے کا مطلب یہ ہے کہ غلام کو آزاد کرنے میں مدد کرو، اور زیادہ دودھ دینے والا جانور عطیہ کرو اور رشتہ داروں کو خرچہ دو اگر تمہیں اس بات کی طاقت نہ ہو تو نیکی کا حکم دو اور برائی سے منع کرو اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو خیر کی بات کے سوا اپنی زبان کو قابو کر لو۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 50]
تخریج الحدیث: (صحيح)