469/600 عن عثمان وعائشة: أن أبا بكر استأذن على رسول الله صلى الله عليه وسلم – وهو مضطجعٌ على فراش عائشة، لابساً مرط عائشة- فأذن لأبي بكر وهو كذلك، فقضى إليه حاجته، ثم انصرف. ثم استأذن عمر رضي الله عنه، فأذن له وهو كذلك، فقضى إليه حاجته، ثم انصرف. قال عثمان: ثم استأذنت عليه، فجلس. وقال لعائشة:"اجمعي إليك ثيابك". فقضيت إليه حاجتي ثم انصرفتُ.قال: فقالت عائشة: يا رسول الله! لم أرك فزعت لأبي بكر وعمر رضي الله عنهما كما فزعت لعثمان؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"إن عثمان رجل حيي، وإني خشيت أن أذنتُ له- وأنا على تلك الحال- أن لا يبلغ إليّ في حاجته".
سیدنا عثمان اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (حاضر ہونے کی) اجازت چاہی، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے بستر پر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی چادر لپیٹے ہوئے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اجازت دے دی جبکہ آپ اسی حال میں تھے، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو جو کام تھا وہ انہوں نے پورا کیا پھر چلے گئے۔ اس کے بعد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت چاہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بھی اجازت دے دی اور آپ اسی حال میں تھے، انہوں نے اپنے ضرورت پوری کی پھر وہ چلے گئے۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت چاہی، تو آپ سنبھل کر بیٹھ گئے اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ اپنے کپڑے سمیٹ لو انہوں نے کہا: میں نے آپ سے اپنی ضرورت پوری کی پھر میں چلا گیا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہنے لگیں: یا رسول اللہ! میں نے دیکھا کہ آپ نے ابوبکر و عمر کے لئے وہ اہتمام نہیں کیا جو عثمان کے لئے کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عثمان بہت حیادار انسان ہیں مجھے یہ ڈر لاحق ہوا کہ اگر میں نے اسی حال میں ان کو بھی اندر آنے کی اجازت دے دی تو وہ اپنی ضرورت کی بات مجھ سے نہ کر سکیں گے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 469]