1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح الادب المفرد
حصہ دوئم : احادیث 250 سے 499
161.  باب ينمي خيرا بين الناس
حدیث نمبر: 297
297/385 (صحيح) عن حميد بن عبد الرحمن، أن أمّه- أم كلثوم ابنة عقبة بن أبي معيط- أخبرته أنها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" ليس الكذاب الذي يصلح بين الناس، فيقول خيراً، أو ينمي خيراً". قالت: ولم أسمعه يرخص في شيء مما يقول الناس من الكذب إلا في ثلاث: الإصلاح بين الناس، وحديث الرجل مع امرأته، وحديث المرأة زوجها.
حمید بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ ان کی والدہ ام کلثوم جو عقبہ بن ابی معیط کی بیٹی ہیں بیان کرتی ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: وہ شخص کذاب نہیں ہے جو لوگوں میں صلح کرائے، تو (صلح کے لیے) وہ اچھی بات کرے یا اچھی بات پہنچائے، کہتی ہیں: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تین مواقع کے علاوہ لوگوں کو جھوٹ بولنے کی رخصت دیتے ہوئے نہیں سنا: لوگوں میں صلح کرانے کے لیے، آدمی کا اپنی بیوی سے بات کرنا، اور عورت کا اپنے خاوند سے بات کرنا۔ (یعنی اگر کوئی غلط فہمی پیدا ہو جائے تو صلح کے لیے کوئی ایسی بات کی جا سکتی ہے جس کا ظاہری معنی اور باطنی معنی فرق ہو، خالص جھوٹ پھر بھی نہیں بولنا چاہیے۔) [صحيح الادب المفرد/حدیث: 297]